Add To collaction

17-Jan-2024 ڈائری کی آواز

ڈائری کی آواز
طوبیٰ نور خانم
شہدادپور، سندھ_______
میں اپنے کمرے میں 
اپنے بستر پر لیٹی 
تخیل میں گُم تھی 
اک پیاری سی آواز نے
مجھے اپنی جانب متوجہ کیا 
میں نے آواز کی سمت، 
پلٹ کر دیکھا
آواز میری ڈائری کے پاس سے آرہی تھی 
زرا نزدیک ہو کر دیکھا
ارے یہ کیا!
یہ تو میری ڈائری کی آواز تھی 
ڈائری مجھ سے کہنے لگی!
کیا تم مجھے چھوڑ رہی ہو خانمٓ؟
میں سوچ میں پڑ گئی کہ ایسا کیوں کہ رہی ہے ڈائری؟
وہ پھر سے کہنے لگی!
میری بات کا جواب دو خانمٓ کیا تم مجھے چھوڑ رہی ہو؟
اس سوال کا جواب تو نہیں تھا میرے پاس
اس لیے اُلٹا ڈائری سے ہی سوال کر ڈالا
کہ ایسا کیوں کہ رہی ہو تم؟
ڈائری کہنے لگی!
میں خود کو اکیلا محسوس کر رہی ہوں
تم اب مجھ پر کوئی نثر نہیں لکھتی 
کوئی نظم بھی نہیں لکھتی ہو
میرے پاس کوئی تسلی بخش جواب نہیں تھا
اس لیے میں خاموش رہی
کب لکھو گی خانمٓ؟ 
کچھ تو بولو نا!
میں نے کہا لکھوں گی،
آج ہی لکھونگی میں
کونسی نظم لکھو گی تم؟
میں پھر سوچ میں پڑ گئی!
کہ کیا لکھوں؟
پھر میں نے ایک چھوٹی سی نظم لکھی
نظم 
دسمبر جارہے ہو تم
وداعی ہے تمہاری اب
دسمبر جارہے ہو تم 
مری تم سے گزارش ہے
دسمبر پھر جو آؤ گے
ارادے پختہ لانا تم
خلوص و جذبہ لانا تم
مری اک ہی تمنا ہے
مری اک ہی دعا رب سے
جو اگلے سال تم آؤ
بہاریں ساتھ لانا تم
مبارک ہر گھڑی لانا 
سدا خوشیاں سمیٹیں ہم 
تجھے دوبارہ دیکھیں ہم 
دسمبر جارہے ہو تم 
سنو جلدی پلٹ آنا

طوبیٰ نورٓ خانمٓ✍🏿

   18
2 Comments

Mohammed urooj khan

23-Jan-2024 01:44 PM

👌🏾👌🏾👌🏾👌🏾

Reply

Tabassum

17-Jan-2024 06:25 PM

⭐⭐

Reply